مذہبی شناخت کی قانونی منصوبہ بندی ؟

Educator

New member
By Nizamuddin Ahmad Siddiqui



(This is our last vernacular post under the 3rd edition of the JILS Vernacular Publication Initiative, that marks the celebration of the International Mother Language Day. Through this initiative, we at JILS, are attempting to take a small step towards making legal education and information more inclusive and accessible, and countering the stronghold of English in legal academia with publication in vernacular languages.)


اسسٹنٹ پروفیسر’ کرسنٹ اسکول آف لاء

بی ایس عبدرالرحمٰن کرسنٹ انسٹٹیوٹ آف سانئس اینڈ ٹکنالوجی’ چننئ

اس موضوع کو علاّمہ اقبالؔ کے دو اشعار کےدرمیان باندھا جا سکتا ہے :

فرد قائم ربط ملّت سے ہے تنہا کچھ نہیں

موج ہے دریا میں بیرون دریا کچھ نہیں

اور

مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا

ہندی ہیں ہم وطن ہے ہندوستاں ہمارا

اقبالؔ کے ان اشعار سے جو دو باتیں اجاگر ہوتی ہیں وہ یہ ہیں ۔ پہلی یہ کی مذہبی شناخت انسان کی بنیادی شناختوں میں سے ایک ہے۔ اس کے بنا کسی انسان کی انفرادی شخصیت کا تصور ممکن نہیں۔ اقبال ؔ کا یہ خیال انکے اسلامی نظریات کی عکاسی کرتاہے جہاں خدا کا تصور بڑا وسیع ہے۔ہر وہ شئے کہ انسان جسکی پیروی اپنی زندگی گزارنے میں کرے وہ خدا کا درجہ حاصل کر لیتی ہے۔یہی وجہ ہے کی انفرادیت کا تصور خدا کے تصور کے بنا ممکن نہیں۔

دوسری یہ کی قوم پرستی وطنیت کا ایک اہم جز ہے۔یہی ایک ایسا فلسفہ ہے جو ملک کو ترقی کی راہ پر آگے بڑھا سکتا ہے۔جس وقت تک مختلف قومیں ایک دوسرے کے تئیں ہم آہنگی اختیار نہیں کر لیتیں وطن کا تصور صرف ایک دھوکہ سا نظر آتا ہے۔

مذہب اور آئین

اقبالؔ کےنزدیک مذہبی حقوق جہاں انسانی انفرادیت کا سر چشمہ ہیں وہیں وطنیت کے الم بردار بھی ہیں۔ اور چونکہ انسان کی بنیادی شناخت ان پر منحسر ہے اس وجہ سے انکا وجودقومی ریاست کے وجود میں آنے سے قبل کا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ ہندوستان کا آئین ہماری مذہبی شناخت کا وجود متعین نہیں کرتا بلکہ اس شناخت کو برقرار رکھنے کی تلقین کرتا ہے۔ اورصرف اسی قانونی پس منظر میں مذہبی شناخت کی منصوبہ بندی ممکن ہو سکتی ہے۔

مذہب کی قانونی منصوبہ بندی؟

ہندوستان کا آئین مذہب کی آزادی پر یقین رکھتا ہے۔ وہ اپنے باشندوں کو انکے مذہب پر عمل کرنے اور اسکی طرف بلانے کی آزادی فراہم کرتا ہے اور اس حق کی حفاظت بھی کرتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ آئین کا مزاج مذہب میں دخل اندازی کا نہیں ہے۔ یہ بات اور ہے کہ کبھی کبھار سپریم کورٹ کو اس اصول کی مخالفت کرتا ہوا پایا گیا ہے۔کئی قانون دان اور دانشوروں نے اس بات کی مذمت کی ہے۔


About the author –

The author, Nizamuddin Ahmad Siddiqui, is currently an Assistant Professor at Crescent School of Law, BS Abdur Rahman Crescent Institute of Science and Technology, Chennai; and, Senior Research Fellow & PhD Candidate in International Law, Jindal Global Law School, OP Jindal Global University, Sonipat. He was an Assistant Professor of law at the West Bengal National University of Juridical Sciences (NUJS), Kolkata from 2014 to 2017 and taught Public International Law, Law of International Organizations, Law of State Responsibility and International Economic Law.
 
Top
AdBlock Detected

We get it, advertisements are annoying!

Sure, ad-blocking software does a great job at blocking ads, but it also blocks useful features of our website. For the best site experience please disable your AdBlocker.

I've Disabled AdBlock